اقرأ باسم ربك الذي خلق

خوشى كے موقع پر گانے کا حکم


"یہ حکم صرف خواتین كے لیے ہے"

 ربیع بنت معوذ ابن عفراء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور جب میں دلہن بنا کر بٹھائی گئی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لائے اور میر ے بستر پر بیٹھے اسی طرح جیسے تم اس وقت میرے پاس بیٹھے ہوئے ہو ۔ پھر ہمارے یہاں کی کچھ لڑکیاں دف بجانے لگیں اور میرے باپ اور چچا جو جنگ بدر میں شہید ہوئے تھے ، ان کا مرثیہ پڑھنے لگیں ۔ اتنے میں ان میں سے ایک لڑکی نے پڑھا ، اور ہم میں ایک نبی ہے جو ان باتوں کی خبر رکھتا ہے جو کچھ کل ہونے والی ہیں ۔ ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ چھوڑ دو اس کے سوا جو کچھ تم پڑھ رہی تھیں وہ پڑھو -

صحيح بخارى حديث نمبر: 5147

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ وہ ایک دلہن کو ایک انصاری مرد کے پاس لے گئیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا عائشہ ! تمہارے پاس لہو ( دف بجانے والا ) نہیں تھا ، انصار کو دف پسند ہے -

صحيح بخارى حديث نمبر :5162

ابو اسحاق بيان كرتے ہيں كہ ميں نے عامر بن سعد البجلى كو يہ كہتے ہوئے سنا: ميں اور ثابت بن وديعہ اور قرظہ بن كعب انصارى ايك شادى ميں گئے تو وہاں گايا جا رہا تھا، تو ميں نے ان دونوں كو اس كے متعلق كہا تو وہ كہنے لگے: "شادى بياہ ميں گانا اور ميت پر بغير آہ بكاء كيے آنسو بہانے كى اجازت دى گئى ہے" -

سنن بيہقى حديث نمبر : 14469

محمد بن حاطب الجمحى بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا

"حرام اور حلال ميں فرق دف اور آواز ہے"

سنن ترمذى حديث نمبر ( 1088 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 3371 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1896 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے اس حديث كو آداب الزفاف صفحہ ( 96 ) ميں حسن قرار ديا ہے -

۩ شیخ محمد صالح المنجد کا کہنا ہے:

"عورت كے ليے مختلف خوشى كے مباح مواقع مثلا عيد اور شادى بياہ وغيرہ كے موقع دف بجا كر اشعار پڑھنے جائز ہيں
شادى بياہ كے موقع پر عورتوں كے ليے يہ فعل جائز ہے، اور گانے بجانے والى اشياء ميں سے صرف ان كے ليے دف بجانى جائز ہے، اس كے علاوہ ڈھول وغيرہ كوئى اور چيز بجانى جائز نہيں، اور دف اور ڈھول ميں فرق يہ ہے كہ: ڈھول اور طبل دونوں جانب سے چمڑے كے ساتھ بند ہوتا ہے اور دف صرف ايك جانب سے بند ہوتى ہے، اور دوسرى جانب سے    كھلى" -


 ۩ شيخ البانى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

 اور اس ـ يعنى دولہا ـ كے ليے جائز ہے كہ وہ نكاح كا اعلان اور اظہار كرنے كے ليے عورتوں كو صرف دف بجانے اور وہ كلام پڑھنے اور گانے كى اجازت دے جس ميں نہ تو جمال و خوبصورتى كا وصف ہو، اور نہ ہى فسق و فجور والى بات..... ـ پھر شيخ رحمہ اللہ نے اس كے دلائل ذكر كيے ہيں.

ديكھيں: آداب الزفاف صفحہ 93

 ۩ شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ كہتے ہيں:

"شادى بياہ كے موقع پرڈھول بجانا جائز نہيں، بلكہ صرف خاص كر دف ہى كافى ہے" -

ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ 3 / 185

۩ شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

 "دونوں جانب سے بند كو ڈھول كہا جاتا ہے جو جائز نہيں؛ كيونكہ يہ گانے بجانے كے آلات ميں شامل ہوتا ہے، اور گانے بجانے كے سب آلات حرام ہيں، صرف وہى حلال ہے جس كى حلت پر نص دلالت كرتى ہے يعنى شادى بياہ كے ايام ميں دف بجانا" -

ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ  3 / 186

•٠•●●•٠•