اقرأ باسم ربك الذي خلق

کیا بیمار شخص دو نمازوں کو جمع کر سکتا ہے؟


hi     en     ro  -
سوال

ایک مریض کو معدے کا کینسر ہے، اس کے پیٹ میں ایک سوراخ رکھا گیا ہے جہاں سے فضلہ وغیرہ نکالا جاتا ہے، مریض کا سوال یہ ہے کہ کیا اس کے لئے دو نمازوں کو جمع کرنا جائز ہے؟

جواب

الحمد للہ:

جی ہاں ایسا مریض دو نمازوں کو جمع کر سکتا ہے، تو اس کے لیے وہ ظہر اور عصر کی نماز جمع کرے گا، اسی طرح مغرب اور عشا کی نماز جمع کر سکتا ہے، نیز اپنی سہولت کے مطابق جمع تقدیم یا جمع تاخیر دونوں کی اجازت ہے جس میں آسانی ہو وہی کر لے؛ کیونکہ بیماری کی وجہ سے پیش آنے والی مشکلات دو نمازوں کو جمع کرنے کے اسباب میں شامل ہیں، نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے استحاضہ والی عورت جسے ماہواری کے ایام میں بھی خون آتا رہتا ہے اسے اجازت دی تھی کہ وہ دو نمازوں کو جمع کر لے۔ اس حدیث کا ذکر سنن ابو داود: (287) اور جامع ترمذی: (128) میں ہے اسے البانی رحمہ اللہ نے صحیح ترمذی میں حسن قرار دیا ہے۔

اور استحاضہ بھی ایک بیماری ہے۔ امام احمد نے مریض شخص کے لئے دو نمازیں جمع کرنے کی دلیل یہ دی ہے کہ بیماری سفر سے زیادہ گراں ہوتی ہے، نیز انہوں نے سورج غروب ہونے کے بعد سینگی لگوائی اور پھر مغرب و عشا کو جمع کر کے ادا کیا۔ ختم شد
کشاف القناع: (2/5)

نوٹ:

یہاں اس بات کو سمجھ لیں کہ جس مریض کے لئے دو نمازیں اکٹھی کرنا جائز ہو تو وہ دونوں نمازیں مکمل ادا کرے گا، قصر نہیں کرے گا؛ کیونکہ قصر نماز صرف مسافر کے لئے جائز ہے، تو کچھ لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ اگر کوئی شخص بیماری کے باعث حالت اقامت میں نمازیں اکٹھی پڑھے تو وہ قصر بھی کرے گا ، ان کی یہ بات صحیح نہیں ہے۔

•٠•●●•٠•