اقرأ باسم ربك الذي خلق

نماز عيد كے بعد مصافحہ اور معانقہ كرنے اور مباركباد دينے كا حكم


ro     en     hi -
اور جب تم کو کوئی دعا دے تو (جواب میں) تم اس سے بہتر (کلمے) سے (اسے) دعا دو یا انہیں لفظوں سے دعا دو بےشک خدا ہر چیز کا حساب لینے والا ہے

.۸۵, سورة النِّسَاء.

:حافظ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں

صحابہ كرام سے وارد ہے كہ وہ ايك دوسرے كو عيد كى مباركباد ديا كرتے اور يہ كہتے
تقبل اللہ منا و منكم.
اللہ تعالى ہم اور تم سے قبول فرمائے.
جبير بن نفير بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے صحابہ كرام عيد كے روز جب ايك دوسرے كو ملتے تو ايك دوسرے كو كہتے:
تقبل اللہ منا و منك: اللہ تعالى مجھ اور آپ سے قبول فرمائے.

.۲/۴۴۶, فتح الباري

:شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے مندرجہ ذيل سوال كيا گيا

عيد كى مباركباد دينے كا حكم كيا ہے ؟

اور كيا اس كے كوئى خاص الفاظ ہيں ؟

تو شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:

" عيد كى مباركباد دينا جائز ہے، اور اس كے ليے كوئى جملہ مخصوص نہيں، بلكہ لوگ جس كے عادى ہوں وہى جائز ہے جبكہ وہ گناہ نہ ہو" اھـ

:اور شيخ كا يہ بھى كہنا ہے

" بعض صحابہ كرام سے بھى عيد كى مباركباد دينا ثابت ہے، اور اگر فرض كريں نہ بھى ہو تو اس وقت يہ ايك عادى معاملا بن چكا ہے جس كے لوگ عادى ہيں، اور رمضان المبارك كى تكميل اور قيام كے بعد عيد كے روز ايك دوسرے كو مباركباد ديتے ہيں" اھـ

:شيخ رحمہ اللہ تعالى سے دريافت كيا گيا

نماز عيد كے بعد مصافحہ اور معانقہ كرنے كا حكم كيا ہے ؟

:تو شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا

" ان اشياء ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ لوگ اسے بطور عبادت اور اللہ تعالى كا قرب سمجھ كر نہيں كرتے، بلكہ لوگ يہ بطور عادت اور عزت و اكرام اور احترام كرتے ہيں، اور جب تك شريعت ميں كسى عادت كى ممانعت نہ آئے اس ميں اصل اباحت ہى ہے " اھـ

16/ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين 210-208 

واللہ اعلم .